مفادات کی جنگ جاری یے۔۔۔۔

سیاست بھی عجیب شے کا نام ہے۔ اپنےمفادات کی خاطر کسی وقت کچھ بھی ممکن ہے۔ایران نے کئی سالوں سے اپنے چاہنے والوں کو پوری زندگی بس ایک ہی درس دیتا آیا ہےکہ مرگ بر امریکہ۔امریکہ شیطان بزرگ ہے مگر یہی ایران پابندیوں سے تنگ آکر امریکی حکومت کے ساتھ جوہری ڈیل کردیا۔اس معاہدے کے نتیجےمیں ایران کی تنہائی کے امکانات کم ہونے لگے اور عالمی منڈی میں داخل ہونے کا دوبارہ موقع مل گیا۔

اب

ایرانی انتخابات کا آپ نے ضرور مشاہدہ کیا ہوگا جس میں حسن روحانی نے ایک بار پھر خامنائ کے حمایت یافتہ امیدوار کو بری طرح شکست سے دو چار کرکے صدر منتخب ہوا،اس انتخابات کو ایرانی عوام کی جانب سے سرسخت اسلام پسندوں کے خلاف رائے سمجھتا ہوں۔اسطرح اسکا دو ٹوک مطلب یہ ہے کہ عوام نے خصوصا نوجوانوں نے خامنائ اور اس کے سخت گیر اسلامی نظام کو دوسری بار شکست دے کر یہ پیغام دیا یے۔ کہ وہ خامنائ کے سرسختانہ نظام کے برعکس ایک معتدل نظام کے خواہاں ہے

اسی طرح سعودی عرب بھی تمام ملکوں میں اپنے عقیدے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو فنڈنگ کرکے فسادی پیدا کرتے رہے ہیں۔جس کی وجہ سے پچھلے سترہ اٹھارہ سالوں سے تقریبا ستر ہزار پاکستانی اپنے جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا آج یہ سزا بھگت رہی ہے۔

یہی مفادات ہی ہےجو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا پہلا پرنور دورہ سعودی عرب سےکیاہے سعودی عرب،امریکہ سے 110 عرب ڈالر کا اسلحہ و جنگی سازوسامان کا معاہدہ کرنا اور 39 اسلامی ملکوں اتحاد بنانا اس لیے بھی ضروری ہو گیا تھا کیونکہ ایران اب شام اور عراق میں دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کیں ہیں۔اسی طرح حزب اللہ،حماس،اورحوثیوں کے پشت پر بھی کھڑا ہے۔جس سے ان کی علاقائی حیثیت میں اور اضافہ ہوا ہے۔جس سےاسرائیل اور سعوری عرب کی تشویش مزید بڑھ گئی۔

لیکن تاریخ گواہ ہے یہ دونوں ممالک اپنے ملک کے اندر کبھی بھی کوئی ایڈونچر نہیں کیا کرتے اور نہ ہی آمنے سامنے ایک دوسرے سے لڑنے کی جرت کرتے ہیں۔ بلکہ ہمیشہ اپنے پراکیسز کے ذریعے دوسرے ممالک میں اپنے مفادات کی جنگ لڑتے آرہے ہیں۔

امریکہ مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر دراصل اسرائیل کو سیف کرنا چاہتی ہے اسی لیے فلسطین،عراق،شام میں کروڈوں انسانوں کو ایک دوسرے کے ہاتھوں مروا کر خود تماشا دیکھ رہی ہے۔اور ٹرمپ نے اپنے خطاب میں ان گروپس کو فسادی قرار دیا جس سے اسرائیل کو براہ راست خطرہ ہے۔مگر امریکی اخبارات نے ٹرمپ کو خاصی تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے کہ 9/11 کو حملہ کرنے والوں کا تعلق بھی سعودی عرب سے تھا اور داعش،بوکوحرام،اور القاعدہ جیسے خطرناک تنظیموں کو بھی فنڈنگ سعودی سے ہوتاہے۔

یہ عبرت کا مقام ہےکہ سعودی عرب اور ایران مسلسل اپنے مفادات کی خاطر عام عوام کو گمراہ کرکے یہ خونی کھیل کھیل ریے ہیں اوراب تو دوسرے ممالک بھی اپنے مفادات کی خاطر اور حصہ لینے کےلیے اس جنگ میں شامل ہو چکے ہیں۔حالانکہ اپنی عوام بے روزگاری کا شکار ہے ،مسلم دنیا میں غربت کی انتہا ہے لیکن کھربوں ڈالر امریکہ کو بطور رشوت اس لیے دیا جارہا ہے کہ صرف اور صرف اپنی بادشاہت کے تسلسل کو برقرار رکھا سکے۔

Subscribe to our Newsletter
Sign up here to get the latest news, updates and special offers delivered directly to your inbox.
You can unsubscribe at any time

Leave A Reply

Your email address will not be published.